اک پل کی زندگی کا مزہ ہم سے پوچھئے
دو دن کی زندگی کا مزہ ہم سے پوچھئے
بھولیں ہیں رفتہ رفتہ اُنھیں مدتوں میں ہم
قسطوں میں خود کشی کا مزہ ہم سے پوچھئے





جو بیت گیا ہے وہ اب دور نہ آئےگا
اس دل میں سوا تیرے کوئی اور نہ آئے گا
گھر پھونک دیا ہم نے اب راکھ اُٹھانی ہے
زندگی اور کچھ بھی نہیں تیری میری کہانی ہے



کوئی اس شخص سا دنیا میں کہاں ہوتا ہے
لاکھ چہروں میں جسے دل نے چُنا ہوتا ہے
ہم تو اُس موڑ پہ آ پہنچے ہیں محبت میں
جہاں دل کسی اور کو چاہے تو گُناہ ہوتا ہے